یہ محبت کے حادثے اکثر دلوں کو توڑ دیتے ہیں
تم منزل کی بات کرتے ہو لوگ راہوں میں چھوڑ دیتے ہیں
کچھ دل کی مجبوریاں تھیں کچھ قسمت کے مارے تھے ساتھ
وہ بھی چھوڑ گئے جو جان سے پیارے تھے
گزار دیتا ہو ہر موسم مسکراتے ہوے ایسا بھی نہیں کے بارشوں میں تو یاد آیا نہیں
مجھے صبر کرنے کی دیر ہے تم اپنا مقام کھو دو گے
اب نہیں رہا انتظار کسی کا جو ہوں خود کہ لیے ہوں
علاقہ غیر کو سیراب کر رہی تھی وہ نہر رسیلے ہونٹ کہیں اور خشک ہو رہے تھے
جن کے ہونٹوں پر مسکراہٹ ہو
ان کی انکھیں اداس ہوتی ہیں
حسن کہا حسین ہوتا ہے اے بشر بد دماغ
جن سے عشق ہو جائے بس وہ دلکش لگتے ہیں
کرّۂارض کے ہراُس خطے،ہراُس مقام پر
-تنہائی کاعنصرموجودہےجہاںتم نہیںھوں